Jul 18, 2007



رات سُنتی رہی،میں سُناتا رہا۔

درد کی داستاں میں بتاتا رہا۔

لوگ لوگوں سے چاہت نبھاتے رہے
ایک وہ تھا میرا دِل دُکھاتا رہا۔

دھوپ چھاوں سی اُس کی طبیعت رہی
وہ نگاہیں مِلاتا چُراتا رہا

ایک میں ہِی پیاسا میرے دوستو
لوگ پیتے رہے، میں پِلاتا رہا۔

دِل کے مہمان خانے میں رونق رہی
کوئی آتا رہا، کوئی جاتا رہا۔

ہم مکتب نے سارے سبق پڑھ لیئے
میں تیرا نام لکھتا ،مٹاتا رہا۔

No comments:

Post a Comment

Your feedback is warmly welcomed:
Contac us at: info@pakistanprobe.com

Popular Posts