جب سے اُس نے شہر کو چھوڑ دیا ہر راستہ سُنسان ھوا
اپنا کیا ھے سارے شہر کا اِک جیسا نقصان ھوا
اپنا کیا ھے سارے شہر کا اِک جیسا نقصان ھوا
میرے حال پے حیرت کیسی درد کے تنہا موسم میں
پتھر بھی رو دیتے ھیں انسان تو پھر انسان ھوا
اُس کے زخم چھپا کے رکھیے خود اُس شخص کی نظروں سے
اُس سے کیسا شکوہ کیجئے وہ تو ابھی نادان ھوا
یوں بھی کم آمیز تھا محسن وہ شہر کے لوگوں میں
لیکن میرے سامنے آکر اُور ہی کچھ انجان ہوا
No comments:
Post a Comment
Your feedback is warmly welcomed:
Contac us at: info@pakistanprobe.com