Jul 28, 2008

وہ تری طرح کوئی تھی

|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|
یونہی دوش پر سنبھالے
گھنی زلف کے دوشالے
وہی سانولی سی رنگت
وہی نین نیند والے
وہی من پسند قامت
وہی خوشنما سراپا
جو بدن میں نیم خوابی
تو لہو میں رتجگا سا
کبھی پیاس کا سمندر
کبھی آس کا جزیرہ
وھی مہربان لحجہ
وھی میزباں وتیرہ
مجھے شاعری سے رقبت
اسے شعر یاد میرے
وہی اُس کے بھی قرینے
جو ہیں خاص وصف تیرے
کسی اور ہی سفر میں
سرِ راہ مل گئی تھی
تجھے اور کیا بتاؤں
وہ تیری طرح کوئی تھی

کسی شہرِ بےاماں میں
میں وطن بدر اکیلا
کبھی موت کا سفر تھا
کبھی زندگی سے کھیل
میں رفاقتوں کا مارا
وہ میری مزاج داں تھی
مجھے دل سے اس نے پوجا
اسے جاں سے میں نے چاھا
اسی ہمرہی میں آخر
کہیں آ گیا دوراہا

یہاں گمرہی کے امکاں
اسے رنگ و بو کا لپکا
یہاں لغزشوں کا سما
اسے خواہشوں نے تھپکا
یہاں دام تھے ہزاروں
یہاں ہر طرف قفص تھے
وہ فضا کی فاختہ تھی
وہ ہوا کی راج پتری
کسی گھاٹ کو نہ دیکھا
کسی جھیل پر نہ اتری
پھر اک ایسی شام آئی
کہ وہ شام آخری تھی
کوئی زلزلہ سا آیا
کوئی برق سی گری تھی
عجب آندھیاں چلی تھیں
کہ بکھر گئے دل و جاں
نہ کہیں گلِ وفا تھا
نہ چراغِ عہد و پیماں
وہ جہاز اتر گیا تھا
یہ جہاز اتر رہا ہے
تری آنکھ میں ہے آنسو
میرا دل بکھر رہا ہے
تو جہاں مجھے ملی ہے
وہ یہیں جدا ہوئی تھی
تجھے اور کیا بتاؤں
وہ تری طرح کوئی تھی
|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|*|

No comments:

Post a Comment

Your feedback is warmly welcomed:
Contac us at: info@pakistanprobe.com

Popular Posts