Jul 28, 2008

پیاس وہ دل کی بجھانے کبھی آیا بھی نہیں
کیسا بادل ہے جسکا کوي سایہ بھی نہیں

بے رخی اس سے بڑی اور کیا ہوگی
ایک مدت سے اس نے ہمیں ستایا بھی نہیں

روز آتا ہے در دل پے وہ دستک دینے
آج تک جسے ہم نے پاس بلایا بھی نہیں

سن لیا کیسےخدا جانے زمانے نے وہ فسانہ
جو فسانہ ہم نے کبھی سنایہ بھی نہیں

تم تو شاعر ہو اور میں اک عام سا شخص
میں نے چاہا تجھے اور جتایہ بھی نہیں

No comments:

Post a Comment

Your feedback is warmly welcomed:
Contac us at: info@pakistanprobe.com

Popular Posts