برسوں کے بعد دیکھا ’’شخص دلربا سا ‘‘
اب ذہن میں نہیں ہے پر نام تھا بھلا سا
ابرو کھچے کھچے سے آنکھیںجھکی جھکی سی
باتیں رُکی رُکی سی لہجہ تھکا تھکا سا
الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر میں
بن جائے جنگلوں میں جس طرح راستہ
خوابوں میں خواب اُس کے یادوں میں یاد اُس کی
نیندوں میں گھل گیا ہو جیسے کہ رُتجگا سا
پہلے بھی لوگ آئے کتنے ہی زندگی میں
وہ ہر طرح سے لیکن اوروں سے تھا جدا سا
اگلی محبتوں نے وہ نامرادیاں دیں
تازہ رفاقتوں سے دل تھا ڈرا ڈرا سا
No comments:
Post a Comment
Your feedback is warmly welcomed:
Contac us at: info@pakistanprobe.com