Jun 29, 2013

Talat Hussain Exposing the Bloody Face of Journalism in Pakistan

سید طلعت حسین ایک منجھے ہوئے صحافی ہیں۔ مگر آج طلعت حسین صاحب نے بھی ہا مان لی۔ کیوں کہ یہ سچ ہے نقار خانے میں طوطی کی آواز کوئی نہیں سنتا۔

یہاں بہت سے ایسے عناصر ہیں جوآپکو سچ نہں بولنے دیتے۔ آپ نہ چاہتے ہوئے بھی صرف وہی لکھتے اور پڑھتے ہیں جس کی آپکو اجازت ملتی۔

طلعت حسین کراچی کے حالات کے متعلق سچ نہیں لکھ سکتا کیوں ک ایم کیو ایم ناراض ہوگی۔ ناراض ہوگی تو کوئی اندھی گولی آپکو یا اپکے گھر والوں میں سے کسی کو بھی نشانہ بنا سکتی ہے۔ ہم سب کو معلوم ہے کراچی کے حالات میں ایم کیوایم کا کتنا ہاتھ ہے مگر جانتے ہوئے بھی کچھ نہیں کر سکتے کیوں کہ جناب الطاف حسین صاحب کے ہاتھ بہت لمبے ہیں۔ لندن جیسے میڑوپولیٹن سٹی جہاں کی سیکیورٹی دنیا کی بہترین اور انتہائی کوالیفائید مانی جاتی ہے اس شہر میں ایم کیوایم ایس منصوبہ بندی کرکے عمران فاروق کا قتل کرواتی ہے تین سال سے زائیدعرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک سکالینڈ یارڑ جیسے ادارے کوئی ثبوت ڈھوںڈے کے لیے ابھی تک مارے مارے پھر رہے ہیں۔ اس لیے ان کے بارے میں چپ رہنا میں ہی بھلائی ہے۔

ایم کیوایم کی دیدہ دلیری کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیں کے فاروق ستار صاحب کہتے ہیں کہ لندن پولیس اپنی حد میں رہے اگر ایم کیوایم یا الطاف حسین کو کچھ ہوا تو وہ کراچی کو آگ لگا دیں گے۔

دوسرا طلعت حسین نے جن لوگوں کے نام لکھے ہیں وہ ہیں ہمارے صحافی بھائی ان میں ایک نام جو ہم سب کو معلوم ہے وہ ہے نجم سیٹھی یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے فائدے اور پیسے یا کہہ لیں اپنی اور اپنے گھر والوں کی جان کی حفاظت کے لیے صرف وہ لکھیں جو ان  کے آقائوں کو اچھا لگتا ہے۔ انہیں بڑے بڑے عہدے بھی ملیں گے اور ترقیاں بھی۔ 

تسرا وہ سچ ہے جو بہت کڑوا ہے جس پر جاوید چوہدری صاحب کئی بار لکھ چکے ہیں وہ ہیں ہم خود ہم عوام۔ ہمیں ابھی تک اپنے اچھے برے کی تمیز تک کا نہیں پتہ ہم وہ پڑھے لکھے جاہل ہیں جب تک آگ ہمارے گھر تک نہ پہنچے ہم نہیں جاگیں گے۔ چاہے ہمارے ہمسائے جل کر راکھ ہو جائیں ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہماری لائیٹ آرہی ہے؟ کیوں کے ہمارے گھر یوپی ایس اور جنریٹر لگے ہوئے ہیں۔ ہمارے بچے ہمارے گھر والے محفوط ہیں کیوں کے ہم نے دو دو تین تین گارڈز رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارا بزنس صحیح پھل پھول رہا ہے کیوں کے ہمارا پیسہ تو دن دبدن ڈبل ہو رہاہے۔

ہماری نوجوان نسل فیس بک انٹرنیٹ اور موبائیل میں ایسے گم ہے کے آپ انکی طرف سے بلکل نا امید نظر آتے ہیں۔ ہمیں فکر ہے نئی فلم کون سی آرہی ہے۔ ہمیں اس سے کیا غرض کے ٹیلی فون پر لگنے والا ٹیکس کہاں اور کس کے اکائونٹ میں جائے گا۔ پہلے ایک کارڈ لوڈ کرتے تھے اب دو کر لیں گے۔ 

ناامیدی گناہ ہے مگر افسوس ہم اس حد سے بھی بہت آگے نکل چکے ہیں۔ طلعت حسین اور جاوید چوہدری جیسے کالم نگار بھی اس بھینس کے آگے بین بجا بجا کے تھک چکے ہیں۔ پھر یہ وہی لکھتے ہیں جو ان سے لکھوایا جاتا ہے۔

Enough lecture you can read column of Syed Talat Hussain below:


No comments:

Post a Comment

Your feedback is warmly welcomed:
Contac us at: info@pakistanprobe.com

Popular Posts